خصوصی رپورٹ: پنجاب میں سیلاب سے پہلے ہی سرکاری تیاریاں ناکام کیوں؟

 

پوائنٹ نیوز ڈیجیٹل کی تحقیقات میں کمیونٹی کے شدید تحفظات سامنے آئے

تحریر: پوائنٹ نیوز ڈیجیٹل رپورٹنگ ٹیم
تاریخ: 31اگست 2025

Point-News


(پوائنٹ نیوز ڈیجیٹل)۔ جنوبی اور وسطی پنجاب کے دریائی علاقوں میں لاکھوں شہریوں کی زندگیاں داؤ پر لگ گئی ہیں، مگر سرکاری اداروں کی جانب سے سیلاب سے قبل ہی کی جانے والی تیاریاں سوالوں کے گھیرے میں ہیں۔ پوائنٹ نیوز ڈیجیٹل کی ٹیم نے اسٹرینتھننگ پارٹیسیپیٹری آرگنائزیشن (SPO) کی جاری کردہ تازہ ترین رپورٹ اور اپنے ذرائع سے حاصل کردہ معلومات کی روشنی میں جو تصویر ابھر کر سامنے آئی ہے، وہ انتہائی تشویشناک ہے۔

ہماری تحقیقات کے مطابق، ملتان، لیہ، قصور، بہاولنگر سمیت 11 انتہائی خطرے والے اضلاع میں صورتحal ہر گزرتے لمحے کے ساتھ سنگین ہوتی جا رہی ہے۔ پوائنٹ نیوز ڈیجیٹل کو موصول ہونے والے گمنام ذرائع کے مطابق سرکاری اعداد و شمار میں خطرے سے دوچار گھرانوں کی اصل تعداد سے کہیں زیادہ کم بتائی جا رہی ہے۔

پوائنٹ نیوز ڈیجیٹل کی خصوصی دستاویزات میں کیا پایا؟

  • ہزاروں گھرانے خطرے میں: صرف ملتان شہر میں ہی 5000 سے زائد گھرانے براہ راست خطرے کی زد میں ہیں، جبکہ وزیرآباد کے قریب 46 دیہات سیلاب کی اولین لپیٹ میں ہیں۔
  • سرکاری انتباہات ناکام: رپورٹ کے مطابق عوام میں معلومات کا افرا تفری کا شکار ہے۔ سرکاری انتباہات موثر طریقے سے عوام تک نہیں پہنچ پا رہے ہیں، جس کی وجہ سے لاکھوں افراد غیر محفوظ ہیں۔
  • حفاظتی سامان کا شدید فقدان: متاثرہ علاقوں کے لوگوں کا کہنا ہے کہ انہیں سیلاب روکنے کے لیے ریت کے بوریوں سمیت کسی بھی قسم کے حفاظتی سامان کی فراہمی میں سنگین غفلت برتی جا رہی ہے۔
  • کمزور طبقہ نظر انداز: پوائنٹ نیوز ڈیجیٹل کی رپورٹ میں یہ انکشاف بھی کیا گیا ہے کہ تیاریوں اور منصوبہ بندی میں خواتین، بچوں، بزرگوں اور معذور افراد کو یکسر نظر انداز کیا جا رہا ہے۔ زمینی حقائق بتاتے ہیں کہ ایمرجنسی پلان میں ان کمزور گروپس کے لیے کوئی خاص انتظامات موجود نہیں ہیں۔

پوائنٹ نیوز ڈیجیٹل کی تجزیاتی رائے:

دیے گئے حقائق یہ ظاہر کرتے ہیں کہ 2022 کے تاریخی سیلاب کے بعد سبق سیکھنے کے بجائے، حکومتی ادارے ایک بار پھر اسی طرح کی غلطیوں کو دہرا رہے ہیں۔ اگر فوری اور ٹھوس اقدامات نہ اٹھائے گئے تو یہ انسانی المیہ میں بدل سکتا ہے۔

پوائنٹ نیوز ڈیجیٹل کی جانب سے سرکاری ترجمان سے براہ راست سوالات:

  1. خطرے کی زد میں موجود لوگوں کی حقیقی تعداد کیا ہے؟
  2. عوام تک موثر انتباہات پہنچانے کے لیے کونسا میکانزم استعمال کیا جا رہا ہے؟
  3. کمزور طبقوں کے تحفظ اور evacuation کے لیے کونسا مخصوص contingency پلان تیار کیا گیا ہے؟

پوائنٹ نیوز ڈیجیٹل اس سنگین مسئلے پر مسلسل نظر رکھے ہوئے ہے اور عوام کو درپیش اس بحران کی ہر پہلو سے پردہ کشی کرتا رہے گا۔

ایک تبصرہ شائع کریں (0)
جدید تر اس سے پرانی